حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عید اکبر عید غدیر کے پر مسرت موقع پر بیان دیتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید غافر رضوی فلک چھولسی نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کا چلچلاتی دھوپ میں ایک مقام پر رک جانا، آگے بڑھے ہوئے لوگوں کو پیچھے بلانا اور پیچھے رہ جانے والوں کا انتظار کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آنحضرت نے میدان غدیر کو مرکز اتحاد بنایا تھا جس پر بلا تفریق مذہب و ملت تمام لوگوں کو جمع کیا تھا لیکن زمانہ کا ستم دیکھئے کہ عید غدیر پر اتحاد کے بجائے اختلاف نظر آتا ہے.
مولانا موصوف نے مزید کہا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی جانب سے کچھ خاص کجاووں کا منبر بنایا جانا بھی اسی بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ آنحضرت نے ان لوگوں کے لئے بھی فرار کی راہیں بند کردیں جن کے بارے میں فرار کا احتمال دیا جاسکتا تھا.
مولانا غافر رضوی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: میدان غدیر میں مبارکبادی کا سلسلہ اتنے زیادہ زور و شور کے ساتھ شروع ہوا تھا گویا تاریخ اسلام کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ غدیر کو یاد رکھے گی لیکن سوا لاکھ مجمع ہونے کے باوجود غدیر کو ایسے نذرِ فراموشی کیا گیا کہ تاریخ اسلام میں کسی بھی چیز کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہیں کیا گیا۔
مولانا نے اپنے بیان کے آخری مراحل میں کہا: اگر ہم اس چیز کے دعویدار ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی سیرت پر چلتے ہیں تو ہمیں اس میدان کو اتحاد کی نظر سے دیکھنا ہوگا جس کو حضور اکرم نے مرکز اتحاد بنایا تھا یعنی تمام امت مسلمہ کا فریضہ ہے کہ عید غدیر کو مکمل اتحاد اور یکجھتی کے ساتھ منائیں تاکہ حقیقی مسلمان کہلانے کے حقدار ہوجائیں.